ایسے حال میں اب تم میرے خیال میں آتے ہو کیسے

ایسے حال میں اب تم میرے خیال میں آتے ہو کیسے
اکھڑے اکھڑے سے شب کو تھکے حال میں آتے ہو کیسے


آتے ہو تم آدھے ادھورے کیسے مری جانب بولو
پورے کے پورے جان تمنا وصال میں آتے ہو کیسے


ملتے نہیں ہیں جواب مجھے اے دوست نہ جانے کیوں تم سے
اور پھر میں یہ سوچتی ہوں کہ سوال میں آتے ہو کیسے


مجھ کو پسند آیا ہے اک انداز تمہارا یہ بھی صنم
آنکھوں سے تم ہجر کی شب رومال میں آتے ہو کیسے


اے بچھڑے ہوئے ساتھی میرے اے گزرے ہوئے پل بتلاؤ
تم ہی تو میرا ماضی ہو تم حال میں آتے ہو کیسے