تباہی درد اذیت کا کارواں لے کر
تباہی درد اذیت کا کارواں لے کر
کہاں سے آئیں ہوائیں دھواں دھواں لے کر
بدن کا کیا ہے کھلونا ہے چاہے جو کھیلے
چلا گیا ہے کوئی اپنے ساتھ جاں لے کر
پلٹ کے آیا تو قدموں تلے زمین نہ تھی
مرے خدا میں کہاں جاؤں آسماں لے کر
تجھے پتہ ہی نہیں تو جہان ہے میرا
میں کیا کروں گا ترے بعد یہ جہاں لے کر
بس اک گماں تھا کہ اب بھی ریاضؔ زندہ ہوں
اب اپنی لاش کو بھٹکوں کہاں کہاں لے کر