ہے نہیں میرا جتانا بھی مجھے چاہتا ہے
ہے نہیں میرا جتانا بھی مجھے چاہتا ہے
اور وہ شانہ بہ شانہ بھی مجھے چاہتا ہے
تھام کر انگلی سکھایا بھی اسی نے چلنا
اب وہی شخص مٹانا بھی مجھے چاہتا ہے
بس ترا ہو کے رہوں گا میں یہ کیسے کہہ دوں
بات یہ ہے کہ زمانہ بھی مجھے چاہتا ہے
پہلے کہتا تھا کہ ہوں اس کے بدن کا گہنا
ہاں مگر اب وہ گلانا بھی مجھے چاہتا ہے
پہلے تو جسم کیا تیروں سے میرا چھلنی
اب وہ سینے سے لگانا بھی مجھے چاہتا ہے
دفن کرنا تو ریاضؔ آدھا ہی کرنا مجھ کو
کیونکہ راجیوؔ جلانا بھی مجھے چاہتا ہے