پلکوں میں ہی اپنا اشک سکھانا ہوتا ہے
پلکوں میں ہی اپنا اشک سکھانا ہوتا ہے
کچھ خوابوں کو زندہ ہی دفنانا ہوتا ہے
جانا پڑتا ہے کس کس کے در مجبوری میں
لیکن وہ جانا جیسے مر جانا ہوتا ہے
ٹھیک اسی پل مجھ میں چیخا کرتا ہے کوئی
جس دم میری نیندوں کو گہرانا ہوتا ہے
قد چھوٹا کر دیتی ہے بس پانے کی خواہش
جیون میں کچھ چیزوں کو ٹھکرانا ہوتا ہے
جتنی ذلت سہہ کر سینہ تان کے چلتے ہو
اتنے میں تو لوگوں کو مر جانا ہوتا ہے