سورۃ یوسف کے مطالعہ سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے بہت سے انبیاء کے قصے بیان کیے ہیں جن میں حضرت آدم علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت یعقوب علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور بہت سے دوسرے انبیا شامل ہیں۔ قرآن مجید میں ان قصوں کے ذکر کی بہت سی وجوہات ہیں:

جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ : ان کے قصوں میں یقیناً عقل والوں کے لیے ایک سبق ہے- )سورہ یوسف، آیت (111

 اور یقیناً سورہ یوسف  میں بھی سبق ہیں جو سیکھے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اللہ تعالیٰ نے سورہ یوسف کو ایک بہترین کہانی کہا ہے جس  میں حضرت یوسفؑ کا قصہ سنایا ہے۔

’’ہم نے اس قرآن میں سے جو کچھ آپ پر نازل کیا ہے ان میں آپ کو بہترین کہانیاں سناتے ہیں حالانکہ آپ اس سے پہلے بے خبر تھے ‘‘(سورہ یوسف، آیت ۳)

سورہ یوسف کے بارے میں غلط فہمی

علم کی کمی کی وجہ سے ہم صرف فرعون کی بیوی (مصر کے ہر حکمران کو فرعون کے القابات دیے جاتے تھے، ان کا اصل نام کوئی نہیں جانتا) اور حضرت یوسفؑ سے زلیخا  کی محبت پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور کہانی کے دیگر حصوں کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں . حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس قصے کو احسن القصص کا نام دیا ہے  جس کا مطلب ہے کہ اس میں کچھ منفرد ضرور ہے۔

نحن نقص عليك أحسن القصص بما أوحينا إليك هذا القرآن وإن كنت - الآية 3 سورة  يوسف

 اگر آپ سورہ یوسف کو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں تو اس سے آپ کو حضرت یوسفؑ کی کہانی کے بارے میں بہت سے اخلاقی سبق ملتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ اس میں بہت سارے موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں والدین کے تئیں بچوں کی ذمہ داریاں اور فرائض، حسد سے کیسے نمٹا جائے، صبر کیسے کیا جائے، اپنی خواہشات پر کیسے قابو پایا جائے اور بہت کچھ۔

آئیے اس پر غور کرتے ہیں کہ ہمیں سورہ یوسف سے کیا سبق ملتا ہے :

1۔ صبر کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو:

ISLAMIC ART - Arabic Calligraphy Canvas - Hand Painted - Sabr patience -  20x20cm £60.00 - PicClick UK

کنویں کے واقعہ کے فوراً بعد حضرت یوسؑفؑ کو سلسلہ وار واقعات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان کا ایمان مضبوط رہا۔ جب وہ مصر میں بیچے گئے، جب فرعون کی بیوی نے ان پر جھوٹے الزامات لگائے، جب وہ بغیر کسی وجہ کے قید کر دیے گئے، حضرت یوسفؑ  پرسکون رہے اور صبر کیا۔ انھوں نے ایک جملے میں تمام مصائب کا خلاصہ بیان کیا:

’’ اس نے میرے ساتھ احسان  کیا کہ اس نے مجھے قید سے نکالا اور تم سب کو گاؤ ں سے یہاں لایا جب کہ  شیطان کی طرف سے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان [فساد] ڈال دیا تھا۔‘‘(سورہ یوسف،  آیت 100)

2۔حسد سے پرہیز کریں:

سورہ یوسف میں بہت سے اسباق ہیں جیسا کہ ہمیں اس دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانا چاہیے۔ حسد برادریوں کو حصوں میں تقسیم کرتا ہے اور خاندانوں کو توڑ دیتا ہے۔ ایسا ہی ہوا جب حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی یہ ماننے لگے کہ ان کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت یوسف علیہ السلام سے دوسرے بیٹوں کی نسبت زیادہ محبت کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی  کہ حضرت یعقوبؑ نے حضرت یوسفؑ کو بھائیوں پر اپنا خواب ظاہر کرنے سے منع کیا۔ یہ حسد ہی تھا جس نے ان بھائیوں کو ایک حاسد گروہ بننے پر مجبور کیا اور انھوں نے  حضرت یوسفؑ  کو کنویں میں پھینک دیا۔

جیسا کہ قرآن نے ذکر کیا ہے، اس نے کہا، "اے میرے بیٹے، اپنا خواب  اپنے بھائیوں سے مت بیان کرنا، ورنہ وہ تمہارے خلاف کوئی منصوبہ بنائیں گے۔ بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ (سورہ یوسف، آیت 5 )

قال يابني لا تقصص رؤياك على إخوتك فيكيدوا لك كيدا إن الشيطان - الآية 5 سورة  يوسف

یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ حسد سادہ زندگیوں کو کس طرح دکھی بنا سکتا ہے۔ اس لیے جب بھی آپ کسی اور کی دولت، عزت یا شہرت کو دیکھیں تو حسد کرنے کی بجائے صرف ماشاءاللہ کہیں۔

3۔اللہ کی نافرمانی سے بہتر مشکلات کا سامنا کرنا  ہے :

حضرت یوسف نے جیل میں رہنے کو ترجیح دی کیونکہ وہ فرعون کی بیوی کی خواہشات کو پورا نہیں کرنا چاہتے تھے۔ انھوں نے کہا:

 " اے میرے رب، قید میرے لیے اس سے زیادہ بہتر ہے جس کی طرف وہ مجھے بلاتی ہے۔ اور اگر تو نے مجھ سے اس کی تدبیر کو نہ ٹالا تو میں اس کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا۔" (سورہ یوسف، آیت 33)

4ـ معاف کر دو۔ اللہ تعالیٰ معافی کو پسند کرتا ہے:

 جب حضرت یوسف علیہ السلام مصر کے بادشاہ بنے اور ان کے بھائیوں سے ان کا سامنا ہوا تو انہوں نے ایک لفظ برا بھلا کہے بغیر سب کو معاف کر دیا۔ یہ سورہ یوسف کا ایک خوبصورت سبق ہے۔

انھوں نے کہا: آج تم پر کوئی الزام نہیں ہے۔ اللہ تمہیں معاف کر دے گا اور وہ رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔" ( سورہ یوسف، آیت 92 )

5۔ اپنے آپ کو گناہ سے بچاؤ: