سنیے حضور مجھ کو نہیں سادگی پسند
سنیے حضور مجھ کو نہیں سادگی پسند
کچھ کچھ فسوں کے ساتھ ہے کچھ خامشی پسند
رہتے ہیں سانپ بن کے مری آستیں میں جو
ان دوستوں کی مجھ کو نہیں دوستی پسند
ورثے میں یہ ملی تھی مجھے مہرباں مرے
اس واسطے مجھے ہے بہت تیرگی پسند
مجھ سے ملا تھا خواب کے عالم میں اور کہا
میں بے سکوں تھا اس لیے کی خودکشی پسند
بے سمت کر رہا ہوں سفر جان بوجھ کر
کس نے کہا مجھے ہے میاں روشنی پسند
لڑکی تو کہہ رہی ہے مجھے نا پسند ہے
اب تو بتا ہے تجھ کو وہی واقعی پسند
دیکھو مماثلت کی بھی حد ہو گئی سحرؔ
اس کو ہے چاند مجھ کو بہت چاندنی پسند