اذیت ناک ہوتا ہے کسی کے ہجر میں رہنا (ردیف .. ن)
اذیت ناک ہوتا ہے کسی کے ہجر میں رہنا
خوشی جتنی بھی مل جائے میں غم محسوس کرتا ہوں
کسی کے ہجر میں آنکھوں کو روئے عمر گزری ہے
مگر اس آنکھ کو اب تک میں نم محسوس کرتا ہوں
مری ہر اک خوشی تم سے مری رگ رگ میں بہتے ہو
فقط تیرا ہی میں ہمدم الم محسوس کرتا ہوں
عقیدت اور الفت سے میں جب مسجد کو جاتا ہوں
میں اس کچی سی مسجد کو حرم محسوس کرتا ہوں
الگ یہ بات ہے اب تک مدینے جا سکا نہ میں
مگر ان کا میں خود پر سب کرم محسوس کرتا ہوں
ہمارے درمیاں جب سے رویوں کی چھڑی ہے جنگ
اگر وہ آپ بھی کہہ لے میں تم محسوس کرتا ہوں
ہر اک نیکی کا بدلہ لاکھ نیکی ہے سحرؔ اس ماہ
عبادت جتنی کر لوں پھر بھی کم محسوس کرتا ہوں