جیسے اجڑا ہوا میں ویسے ہے اجڑا ہوا تو
جیسے اجڑا ہوا میں ویسے ہے اجڑا ہوا تو
کس لیے آتا ہے پھر خواب میں روتا ہوا تو
یہ مری آخری خواہش ہے سو مانی جائے
مسکراتا ہی رہے سامنے بیٹھا ہوا تو
میری سانسوں سے ملاتا تھا تو اپنی سانسیں
اب تو مدت سے مرے یار ہے بچھڑا ہوا تو
تو جو لڑتا ہے تو ہے فائدہ میرا اس میں
کس قدر دوست حسیں لگتا ہے روٹھا ہوا تو
میری کوشش مری کاوش سے تو لوٹ آئے گا
ایک عرصے کی ریاضت سے ہے مانگا ہوا تو