Asad Raza Sahar

اسد رضا سحر

اسد رضا سحر کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    ہیں کچی بستی کے لوگ سادہ مگر وہاں کے مکین توبہ

    ہیں کچی بستی کے لوگ سادہ مگر وہاں کے مکین توبہ عدم توجہ کی بھینٹ چڑھ کے گھروں میں بیٹھے حسین توبہ وہ جس کی خاطر تمام بھائی نشان عبرت بنے ہوئے ہیں پڑی ہے ویسے کی ویسے دیکھو وہاں پہ ساری زمین توبہ گرا کے کعبہ دین کربل کے دشت میں بے حیا کہیں کے وہ دیکھو روٹھے کھڑے ہیں انعام کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    جیسے اجڑا ہوا میں ویسے ہے اجڑا ہوا تو

    جیسے اجڑا ہوا میں ویسے ہے اجڑا ہوا تو کس لیے آتا ہے پھر خواب میں روتا ہوا تو یہ مری آخری خواہش ہے سو مانی جائے مسکراتا ہی رہے سامنے بیٹھا ہوا تو میری سانسوں سے ملاتا تھا تو اپنی سانسیں اب تو مدت سے مرے یار ہے بچھڑا ہوا تو تو جو لڑتا ہے تو ہے فائدہ میرا اس میں کس قدر دوست حسیں ...

    مزید پڑھیے

    اذیت ناک ہوتا ہے کسی کے ہجر میں رہنا (ردیف .. ن)

    اذیت ناک ہوتا ہے کسی کے ہجر میں رہنا خوشی جتنی بھی مل جائے میں غم محسوس کرتا ہوں کسی کے ہجر میں آنکھوں کو روئے عمر گزری ہے مگر اس آنکھ کو اب تک میں نم محسوس کرتا ہوں مری ہر اک خوشی تم سے مری رگ رگ میں بہتے ہو فقط تیرا ہی میں ہمدم الم محسوس کرتا ہوں عقیدت اور الفت سے میں جب مسجد ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کے زاویے بھی وہیں پر جڑے رہے

    آنکھوں کے زاویے بھی وہیں پر جڑے رہے کچھ دل فریب لوگ جہاں پر کھڑے رہے آیا نہیں خیال کسی راہگیر کو کنوئیں میں سات سال تو ہم بھی پڑے رہے وہ کر رہے تھے باتیں سراسر خلاف جب جرگے میں کچھ بھی کہنے سے ہم کیوں ڈرے رہے ہم جانتے ہیں جھیلیں ہیں تم نے اذیتیں کچھ امتحان ہم پہ بھی اکثر کڑے ...

    مزید پڑھیے

    تھوڑا سا اور مجھ کو تو اپنے قریب کر

    تھوڑا سا اور مجھ کو تو اپنے قریب کر نیکی اسی کا نام ہے میرے حبیب کر کیا کیا نہیں سنا ترے بارے میں آج کل اٹھ کر دکھا دھمال یا کچھ تو عجیب کر پہلے بھی مفلسی کی ہوں سدرہ پہ یار میں دامن چھڑا کے اور نہ مجھ کو غریب کر مانوس ہو چکا ہوں میں اس عارضے سے اب اپنا تجھے جو کام ہے جا کے طبیب ...

    مزید پڑھیے

تمام