ہیں کچی بستی کے لوگ سادہ مگر وہاں کے مکین توبہ

ہیں کچی بستی کے لوگ سادہ مگر وہاں کے مکین توبہ
عدم توجہ کی بھینٹ چڑھ کے گھروں میں بیٹھے حسین توبہ


وہ جس کی خاطر تمام بھائی نشان عبرت بنے ہوئے ہیں
پڑی ہے ویسے کی ویسے دیکھو وہاں پہ ساری زمین توبہ


گرا کے کعبہ دین کربل کے دشت میں بے حیا کہیں کے
وہ دیکھو روٹھے کھڑے ہیں انعام کے لیے سب لعین توبہ


سنا ہے اب تک یہ کالا دھندہ ترا وطیرہ بنا رہا ہے
نہ جانے کیسے چمک رہی ہے یہ تیری صاحب جبین توبہ


گزرنے لگتا ہوں جب بھی مجھ کو عجب نگاہوں سے دیکھتے ہیں
تری گلی کے تمام باسی شریر شاطر ذہین توبہ


جو ایک دن میں کئی کئی بار جھوٹ کا آسرا ہے لیتا
میں اس فریبی پہ کیسے کر لوں سحرؔ جی اندھا یقین توبہ