سن باتھ
تمہارے ہاتھ کی خوشبو
مرے الجھے ہوئے بالوں سے لپٹی ہے
تمہارے لمس کا ہر ذائقہ محفوظ ہے اب تک
مری پوروں کے ہونٹوں پر
بدن پر گھاس کے پتوں نے رستہ روک رکھا تھا
پسینے کی لکیروں کا
مری بھیگی ہتھیلی کے تلے
خواہش بدن میں کپکپاتی تھی
تو جیسے جھیل کے ساحل پہ ٹھہری کشتیاں
اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے پانی پہ
ہلکورے سے لیتی تھیں
تمہارے جسم پے اگتی سنہری گھاس میں
جب جب ہوائیں سرسراتی تھیں
تو میری ریڑھ کی ہڈی میں سرکنڈے لچکتے تھے
بدن سے دھوپ کا مخمل اٹھا کر
ہوائیں سرمئی بادل کے پیچھے پھینک آتی تھیں
تو ہم سوکھے ہوئے پتوں کی چادر اوڑھ لیتے تھے
وہ اک لمحہ کہ جس میں چار موسم اور دو ہم تھے
وہیں پر ہے
ابد کی جھیل کے ازلی کنارے پر