ابلاغ: بغیر لفظوں کے ایک نظم
ایک بے چہرہ خواب
ایک بے نام خوشبو میں لپٹا ہوا
ایک خوشبو کہ جس نے کوئی رنگ پہنا نہ ہو
ایک خاموش لے
ایک لے میرے کانوں میں رس گھولتی
اپنی عریانیوں میں لپیٹا ہوا ایک سر
ایک سر جس کی بنتر میں آواز کی گانٹھ آئی نہ ہو
جس کے شفاف تن پر کسی لفظ کا کوئی گہنا نہ ہو
لفظ سے ماورا
ایک نغمہ کسی نے جو گایا نہ ہو
جس میں برتے ہوئے ایک بھی حرف کا کوئی سایہ نہ ہو
جو کسی سانس میں بھی سمایا نہ ہو
یہ بہت ہو
ہمیں اور کچھ اس سے کہنا نہ ہو