سلگتی آگ تھی نہ جلتے آشیانے تھے

سلگتی آگ تھی نہ جلتے آشیانے تھے
بہت حسین وہ گزرے ہوئے زمانے تھے


ہماری آنکھوں کو اس کا خیال ہی کب تھا
کہ ان لبوں کو بھی کچھ روز مسکرانے تھے


شریک بزم اسی واسطے ہوا نہ کوئی
شب نشاط کئی غم گلے لگانے تھے


یہ اور بات کہ چہرے پہ اجنبیت تھی
تعلقات تو ان سے بہت پرانے تھے


عجیب شرط تھی اس کی بھی اے اسدؔ رضوی
ہوا تھی تیز بہت اور دیے جلانے تھے