سکوں پرور نگاہوں کے سہارے چھین لیتی ہے (ردیف .. ن)
سکوں پرور نگاہوں کے سہارے چھین لیتی ہے
سونامی جب بھی آتی ہے کنارے چھین لیتی ہے
ہنسی بھی چھین لیتی ہے خوشی بھی چھین جاتی ہے
بگڑ جاتی ہے قسمت تو ستارے چھین لیتی ہے
مصیبت جب بھی آتی ہے تو آنسو لے کے آتی ہے
لبوں سے مسکراہٹ کے نظارے چھین لیتی ہے
کوئی ہوتا نہیں ہے پوچھنے والا یہ قسمت تو
غریبوں میں ہمارے سب سہارے چھین لیتی ہے
وداع ہو کر چلی جاتی ہیں جب بھی بیٹیاں گھر سے
تو پھر ماں باپ کی آنکھوں کے تارے چھین لیتی ہے
پتا کو ناز تھا جس پر وہی اولاد پھر اک دن
یقیں بھی توڑ دیتی ہے سہارے چھین لیتی ہے
بہاریں جب کبھی گلشن سے اپنے روٹھ جاتی ہیں
سبھی گلشن سے وہ رنگیں نظارے چھین لیتی ہے
مقدر کو بگڑتے دیر لگتی ہی نہیں اندوریؔ
کسی کی بد دعائیں سب بہاریں چھین لیتی ہیں