سکون لٹتا رہے گا فضا ہی ایسی ہے
سکون لٹتا رہے گا فضا ہی ایسی ہے
ہمارے شہر کی آب و ہوا ہی ایسی ہے
کبھی نہ آئے گی ہونٹوں پر اب ہنسی کی طرح
وہ ایک بات کہ جس کی ادا ہی ایسی ہے
دہکتی دھوپ میں ساون کی طرح رہتا ہوں
مرے بزرگ کے لب کی دعا ہی ایسی ہے
کسی کے حسن سماعت پہ ٹھیس کیوں نہ لگے
کسی کے ہونٹوں پہ اب کے صدا ہی ایسی ہے
سلگتی آگ میں شبنم کی کیفیت پاؤں
مرے گناہ کی یارو سزا ہی ایسی ہے