سکون قلب ہو تم روح کا قرار ہو تم

سکون قلب ہو تم روح کا قرار ہو تم
مری حیات محبت کے رازدار ہو تم


نگاہ ناز سے لوٹے ہیں میرے قلب و جگر
اسیر زلف کیا اس کے ذمے دار ہو تم


مرے ضمیر نے سمجھا مری نظر نے کہا
مری طلب کے لیے حسن انتظار ہو تم


سکون قلب ملا ہے ہماری محفل میں
مری نگاہ کا مرکز ہو میرے یار ہو تم


جدا جدا ہیں نگاہیں جدا جدا ہے خیال
مری نگاہ میں بس شان کردگار ہو تم


مرے چمن کی تباہی کسی کو کیا معلوم
خزاں رسیدہ چمن کی مرے بہار ہو تم


جہاں میں اپنے پرائے سبھی مخالف ہیں
غبارؔ غم میں مگر میرے غم گسار ہو تم