غم عاشقی سے بڑھ کر غم زندگی نہیں ہے

غم عاشقی سے بڑھ کر غم زندگی نہیں ہے
میں ترے کرم کے قرباں مجھے کچھ کمی نہیں ہے


مرے جان و دل کے مالک مجھے بے نیاز غم کر
کسی اور در پہ ہرگز یہ جبیں جھکی نہیں ہے


مرے شہر جان و دل میں وہ ضیا بکھیرتے ہیں
مرا قلب ہے مجلیٰ یہاں تیرگی نہیں ہے


اے امیر شہر شاداں مجھے اپنے پاس رکھنا
ترے در سے دور رہ کر کوئی زندگی نہیں ہے


وہی چارۂ وفا ہے جہاں دل ہو کار فرما
جہاں عقل حکمراں ہو رہ عاشقی نہیں ہے


یہ ہے راز عشق و الفت نہ سمجھ سکے گا واعظ
جہاں تیرگی نہیں ہے وہاں روشنی نہیں ہے


سنی دکھ بھری کہانی مجھے باریاب کر کے
مرے دل میں اب تمنا کوئی دوسری نہیں ہے