اردو

افسانہ: خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے

  • محسن عباس محسن

رات کے آخری پہر دروازے پر دستک ہوئی۔ اپنے بیٹے کا پیٹ پالنے کی خاطر دوسروں کے گھر  کام کر کے تھکی ماندی پونم اٹھی اور دروازے کی طرف جاتے ہوئے بولی :  "ضرور یہ بلونت ہوگا" اور دروازہ کھول دیا۔ شراب کے نشے میں دھت بلونت سنگھ دروازہ کھلتے ہی نیچےگر گیا وہ زخمی تھا اورپولیس اس کا پیچھا کر رہی تھی ۔اس کی بائیں پنڈلی پر گولی لگی تھی۔ زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوگیا۔ ایشر سنگھ بھی جاگ چکا تھا۔ اپنے باپ کو اس حالت میں دیکھ کروہ پریشان ہوگیا۔

مزید پڑھیے

آؤ اردو کا جادو جگائیں۔۔اردو کی دھوم مچائیں

  • طاہر جاوید/محمد کامران خالد

اردو تدریس کے مسائل پر قابو پانے اور اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ استاد کو ان مسائل کا ادراک اور احساس ہونا چاہیے۔جدید زمانے کے تقاضوں،ماحول میں جدت اور مستقبل میں ہونے والی ترقی کو پیشِ نظر رکھنا اور ان کے مطابق تدریس کے میدان میں بھی جدت اختیار کرنا بہت ضروری امر ہے۔ ذیل میں اردو تدریس کے چند مسائل کو بیان کیا جارہا ہے۔ اگر ان مسائل اور رکاوٹوں کو دور کردیا جائے تو اردو کی تدریس میں تازگی اور توانائی لانا ممکن ہے۔

مزید پڑھیے

انتخابِ سخن: اردو شاعری سے انتخاب

  • سعید عباس سعید

الف یار پر ایک نیا سلسلہ : اتنخابِ سخن"۔۔۔اس سلسلے کے تحت ہر ہفتے ایسے شعرا کا کلام پیش کیا جائے گا جو اردو شاعری میں نیا نام ہیں۔ آآج سعید عباس سعید کی ایک غزل اور ایک نظم پیش خدمت ہے۔

مزید پڑھیے

سائنس کا مستقبل:سو سال بعد سائنس کی ہوشربا ترقی کا احوال بتاتی کتاب

  • محمد کامران خالد

یہ کتاب اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں کسی قسم کے تخیلاتی اور سائنس فکشن تصورات کی بجائے ، ٹھوس سائنسی قوانین کے تحت، مستقبل کا منظر نامہ تخلیق کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مستند سائنسدانوں کی آراء اور تحقیقی اداروں کی ٹھوس سائنسی ریسرچ کو بنیاد بنا کر ، اس بات کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے کہ آئندہ 100 سال میں سائنسی ترقی کس مقام تک جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیے

اقبال کی زندگی کے آخری لمحات اور کچھ خاص باتیں!

  • سعید عباس سعید

برصغیر کے مسلمانوں میں عقابی روح بیدار کرنے والا اور انہیں ستاروں سے آگے کے جہانوں کا پتہ بتانے والا داناۓ راز بستر علالت پر تھا. مرض میں رفتہ رفتہ اضافہ ہو رہا تھا۔ ان کے کمرے میں میاں محمد شفیع، ڈاکٹر عبدالقیوم اور راجہ حسن اختر رنجیدہ مغموم ان کی پل پل بگڑتی ہوئی حالت کو بے بسی سے دیکھ رہے تھے۔ ان اصحاب کے علاوہ اقبال کا باوفا خادم علی بخش بھی ان کی خدمت میں موجود تھا۔ لگ بھگ رات کے 2 بجے ہوں گے جب اقبال کے صاحبزادے جاوید اقبال کمرے میں داخل ہوئے۔ اقبال نے نحیف سی آواز میں پوچھا " کون ہے؟ "

مزید پڑھیے

جگرمرادآبادی: ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

  • سعید عباس سعید

انہیں مشاعروں کی جان سمجھا جاتا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو ان کا ترنم اور خوبصورت لحن تھا اور دوسری وجہ ان کے کلام کے غنائیت اور سریلاپن۔۔۔ ان کے شعروں میں ایسی برجستگی اور روانی ہوتی تھی کہ سامعین کو سنتے سنتے ہی ازبر ہو جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی ان کے اشعار نہ صرف زبان زد عام ہیں بلکہ کئی اشعار تو غالب کی طرح ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیے

امراؤ جان ادا :اردو کا پہلا کامیاب ناول

  • محسن عباس محسن

مرزا ہادی رسوا کا ناول" امراؤ جان ادا" کو اردو ادب کا پہلا کامیاب ناول سمجھا جاتا ہے ۔مرزا ہادی رسوا نے اسے 1899ء میں لکھا۔ اس ناول کو معاشرتی، نفسیاتی اور تاریخی ناولوں میں اہم مقام حاصل ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک صدی گزر جانے کے باوجود اس کو ذوق و شوق سے پڑھا جاتا ہے ۔

مزید پڑھیے

انشائیہ: جی ہاں

  • مرید عباس الماس

پنجابی لوگ اپنے مطلوب کی ایک "نکی جئی ہاں" کے بدلے جی جان وارنے کو تیار رہتے ہیں۔ جبکہ "جی سائیں" کہنے والے سرائیکی لوگ سینے یا چھاتی کو "ہاں" کہتے ہیں۔ بعض معالج یہ جملہ سن کر متحیر ہو جاتے ہیں کہ "ہاں میں درد ہے۔" درد تو واقعی "ہاں" میں ہوتا ہے، ایک "ناں" سو سُکھ ۔

مزید پڑھیے

سیاستِ لفظی: ایسے لفظوں کی کہانی جو سیاست کی نذر ہوگئے

  • محمد کامران خالد

لسانیات کی بحث میں کہا جاتا ہے آواز سے حرف اور  حرف سے لفظ بنتا ہے۔ لیکن یہ سفر اتنا آسان نہیں ہوتا۔۔۔آگ کا دریا ہے اور ڈوب کرجانےکے مترادف ہے۔ہر لفظ  طویل سفر کرتے موجودہ صورت تک پہنچتا ہے۔لیکن یہ سفر یہاں بھی ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ آج ہمارا مقصد کوئی دقیق لسانی بحث کرنا نہیں ہے۔آج چند ایسے الفاظ کا تذکرہ کریں گے جو سیاسی وسماجی مباحث  میں بہت اہم ہیں  لیکن احتیاط نہ برتی جائے  تو "سیاست" کی نذر ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیے

عشرت گورداسپوری کا مجموعہ نعت "گلہائے عقیدت" کا تذکرہ

  • مجید احمد جائی

محبوب مجازی ہو تو زندگی لمحہ لمحہ کر ب میں گزرتی ہے اور اگر محبوب حقیقی ہو تو گلہائے عقیدت نچھاور کیے جاتے ہیں۔محبوب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نثر اور شاعری میں اہل ادب ادیبوں اور شاعروں نے اپنی اپنی بساط کے مطابق لفظوں کے پھول نچھاور کیے ہیں۔اپنے جذبات و احساسات کو مختصر انداز میں پیش کرنا جس سے مکمل مفہوم بھی کھل کر عیاں ہو جائے شاعری کے علاوہ کسی دوسری صنف میں ممکن نہیں ہے۔

مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5