پنچھی
رات نے ہر چیز کو تاریکی کی چادر اوڑھا دی تھی۔ دھیمی دھیمی سی ہوا چل رہی تھی۔ پھولوں کی خوشبو مانو کو مدہوش کیے دے رہی تھی۔پلکوں کو ہجر اب گوارا نہیں تھا۔ آنکھیں خود بخود بند ہوتی جارہی تھیں۔اس نے خود کو نیند کے سپرد کردیا۔ شب کے راجانے دن کے راجا کے دستا ر بندی کی تو تیرگی کی چادر ...