افسانہ

پنچھی

رات نے ہر چیز کو تاریکی کی چادر اوڑھا دی تھی۔ دھیمی دھیمی سی ہوا چل رہی تھی۔ پھولوں کی خوشبو مانو کو مدہوش کیے دے رہی تھی۔پلکوں کو ہجر اب گوارا نہیں تھا۔ آنکھیں خود بخود بند ہوتی جارہی تھیں۔اس نے خود کو نیند کے سپرد کردیا۔ شب کے راجانے دن کے راجا کے دستا ر بندی کی تو تیرگی کی چادر ...

مزید پڑھیے

ملاقات

یہ ایک خنک رو دن تھا ۔ فلک پر گھٹائیں مستیاں کررہی تھیں ۔ کالی سرمئی بدلیاں مجھے وادی کشمیر کے حسین نظارے یاد دلارہی تھیں جنہیں میں نے اپنے دل کے آنگن میں چھپا رکھا تھا ۔ جب دیکھنے کو من کرتا تو ایک جھانک سے جیسے سارا منظر میری نگاہوں کے سامنے کھڑا ہوجاتا ۔ میں جنت نظیر وادی میں ...

مزید پڑھیے

جستجو

شب نے ستاروں کی شال اوڑھ لی تھی۔مسافر کے اعصاب شل ہو چکے تھے اور وہ پوری طرح نڈھا ل ہو چکا تھا۔تھکن اس کی ہمت کو پسپا کیے دے رہی تھی لیکن سفر اس کا مقدر بن چکا تھا۔ اس کا پہلا سفر اس کی زبان سے نکلنے والے پہلے لفظ ”اللہ جی“ کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا۔ اس ایک لفظ سے وہ اس کے معنی تک ...

مزید پڑھیے

مداوا

موسم کی چوتھی بارش تھی ۔ گل شیر نے اپنے معصوم بچوں کے ڈرے ہوئے چہرے دیکھے ۔ اسے ایسا لگا کہ جیسے سب سوالی ہوں ۔ ’’بابا یہ چھت ہم پر تو نہیں گر جائے گی ۔ ‘‘ یہ ایک ایسی ماں کے پیٹ سے افلاطونی دماغ لے کر نکلے تھے جسے ڈھنگ سے روٹی بھی میسر نہیں تھی ۔ کبھی کبھی وہ ان بچوں کے سلگتے ہوئے ...

مزید پڑھیے

آؤ پیار کریں

وہ چوہدری صاحب کی رہنمائی میں ایک کھلے بازار سے گزرنے کے بعد نسبتًاایک تنگ گلی میں داخل ہو چکی تھی۔ یہ راستہ اس کے لیے اجنبی نہیں تھا۔ اس کااس راستے سے کئی بار گزرنا ہوتا تھا لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کہ اس پلازے کے تہہ خانے میں پرانی کتابوں کا اتنا بڑا گودام ہو گا۔ کئی با رگزرتے ...

مزید پڑھیے

مزدوری

شام نے جونہی آنچل پھیلایا۔نیلو نے اپنا آنچل سمیٹ لیا۔سینے کی تنی ہوئی چٹانوں پر نگاہ ڈالی۔کھلے بالوں کو پکڑکر جوڑے میں قید کیا۔ گردن کو موتیوں کی مالا سے سجایا۔ پاؤں میں ہیل پہنی۔ ہینڈ بیگ اٹھایا۔ کمرے کا دروازہ بند کیا۔ اب نیلو گلی میں تھی۔نیلو کے پاؤں تلے زمین تھی اور سر پر ...

مزید پڑھیے

بھوک

یہ رات کا پچھلا پہر تھا۔کمرے میں سکوت طاری تھا لیکن کوئی تھا جو بول رہاتھا۔ٹی وی تو بند تھا پھروہ کون تھا۔؟میں نے اردگرد دیکھا۔ وہ مجھے کہیں نظر نہیں آیا۔ میں نے اپنے بسترکی طرف دیکھا۔ وہ میرے ساتھ ہی لیٹا ہوا تھا۔کمال ہے کہ وہ میرے اس قدر نزدیک تھا اور میں اس کی آوازکی سمت کا ...

مزید پڑھیے

عجیب لڑکا

رات نے سورج کو رہائی دی تو کرنوں نے دنیا کو بقعہ نور بنادیا۔ میں بھی اسی انتظار میں تھی۔ روشنی کی رمق محسوس ہو تے ہی اٹھ بیٹھی۔معمولات صبح سے فراغت کے بعد میں نے جلدی جلدی گرم گرم روٹی حلق سے اتاری۔ مجھے دفتر پہنچنے کی جلدی تھی۔آج دیر بھی تو ہو گئی تھی۔ گھر سے نکل کر ابھی دوچار ...

مزید پڑھیے

برگد کا پیڑ

گاؤں کے میدا ن میں، کچے راستے کے پاس، برگد کا پیڑ یوں کھڑا ہے جیسے کوئی عہد ساز مفکر، حکمت کے سرمائے تلے جھکا ماحول کا جائزہ لے رہا ہو۔ وقت نے اس کی جٹاؤں میں ان گنت لمحات گوندھ ڈالے ہیں۔ گرمیوں کی آمد سے پہلے اس کے دور اندیش پتے اپنے اندر پانی جمع کرلیتے ہیں۔ سردیوں میں ہر پتے کی ...

مزید پڑھیے

سہمے کیوں ہو انکُش!

مسزپاٹل بہت پریشان تھیں۔ شرمندہ بھی تھیں۔ اندازہ نہیں تھا کہ ان کا شریر بچہ شرارتوں میں اِس حد تک بڑھ جائے گا کہ انہیں پورے قصبہ میں شرمندہ ہونا پڑے گا۔ انکُش نام کا انکش یعنی بندھن تھا مگر اس پر کوئی بندھن عائد نہیں کر سکتا تھا۔ وہ ایک لمحہ خاموش نہیں بیٹھ سکتا تھا۔ کلاس میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 53 سے 233