افسانہ

کھیپ

رات ڈھلے جب اُس کے سیمیں بدن کی چاندنی چٹکی توبکھری ہوئی اشیاء کھانے کے خالی ڈبوں، گندے کپڑوں اور جوتوں کے باوجود دو کمروں کا وہ اپارٹمنٹ مجھے فردوسِ بریں لگنے لگا۔میں نے جلدی سے صوفے پر پڑی اشیاء سمیٹ کر اُس کے بیٹھنے کے لئے جگہ بنائی الماری سے گلاس اور قدیم شراب کی پرانی بوتل ...

مزید پڑھیے

گردش ایّام

’’نکی، ببلو! ‘‘غزالہ نے دوسری بار پکارا۔ اس پکار میں غصّے کے ساتھ ایک میسج بھی تھا۔ ’’ممّا! آرہے ہیں نا۔۔۔‘‘ دادی کے بستر پر بڑی بہن کے ساتھ بیٹھا ببلو قدرے توقف کے بعدبولا۔اس کے لہجے میں بھی کھیج اور بیزاری گلیر ملی تھی۔ بیگم شرجیل احمدبچوں کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ...

مزید پڑھیے

جالے میں پھنسی مکڑی

رفعت کھلی چھَت پر ہاتھ پھیلائے اس وقت تک دعائیں مانگتی رہی جب تک عید کا چاندنظر آیا۔ تنہا اداس کھڑی رفعت کے دوپٹّے کا سرا کلس کی جھنڈی سا لہرا رہا تھا اورزلفیں دھیرے دھیرے آزاد ہوکر مچلنے لگی تھیں۔ سر کے ہلکے جھٹکے کھاکر بھی دائیں آنکھ کے سامنے آدھمکنے والی گستاخ لٹ کو اس ...

مزید پڑھیے

ابابیل کی ہجرت

اماوس کی وہ رات امس بھری تھی۔ مچھّروں نے ناک میں دَم کررکھا تھا۔ بجلی کی آنکھ مچولی سے تشنہ لب انورٹر چند منٹوں میں ہی کراہنے لگتا۔اسی سبب فین اور ٹی وی کا کنکشن کاٹ کرہر جگہ سی ایف ایل بلب لگا دئیے گئے تھے۔ سات بجے سے گئی بجلی آٹھ بجے آئی تو ظفر ریڈیو بند کرکے میچ دیکھنے چھت ...

مزید پڑھیے

اسطوخودوس

چلو تہذیب چلو، ہری اپ، جلدی سے سامان باندھو۔ ہمارے تبادلے کے احکامات آچکے ہیں ۔ ہمارے سے مُراد میرے ٹرانسفر آرڈر آئے ہیں۔ چاکری تو دراصل میں ہی کرتا ہُوں، تم تو حُکم چلانے کے لیے بنی ہو۔ پھر مصیبت ! میں تو تنگ آ گئی ہوں گول گلوب گُھوم گھوم کے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ تہذیب تمدن کے بغیر رہ ...

مزید پڑھیے

نہ وہ سورج نکلتا ہے

زمین کی تقسیم کا اعلان کیا ہوا کہ لوگوں کے ضمیر اور دل ہی تبدیل ہوگئے ۔ صدیوں سے قائم باہم انسانی رشتے ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔ یوں محسوس ہوتا تھاجیسے سالہا سال اکٹھے رہنے والوں کے بیچ کوئی جذباتی رشتہ سرے سے موجود ہی نہ تھا ۔ آناً فاناً ان کی سوچوں کے مختلف سمتوں میں بہہ نکلے ...

مزید پڑھیے

ایک رات کی خاطر

میرے کندھوں سے کب اترے گا صابی تو بولتا کیوں نہیں؟ تجھے پتہ ہے اب میں بوڑھا ہو چکا ہوں۔ میرے قویٰ جواب دے گئے ہیں۔ تجھے لاد کر دو قدم چلتا ہوں تو میری سانس پھول جاتی ہے۔ مجھے ناف پڑ جاتی ہے ناف ٹھیک ہوتی ہے توچک پڑ جاتی ہے اے زلیخا کے معبود تجھے مجھ پر ترس کیوں نہیں آتا؟ تو نے مجھے ...

مزید پڑھیے

پیچاک

دریا، کنارا ، دور تک چھوٹے اور درمیانے پیڑوں کے جُھنڈ اور پھر ایک بڑا درخت۔ درخت کا بھی کوئی نام نہیں ، اِسے بس ہم اس کی چھایا اور داڑھی سے پہچانتے ہیں ۔ جب ہم درخت کی داڑھی دیکھتے ہیں تو کبھی اپنی چھاتی کے بالوں کو دیکھتے ہیں ، کبھی اپنی بغلوں کو اور کبھی اپنی ٹانگوں کے بِیچ ۔ وہ ...

مزید پڑھیے

ہمزاد

ٹھک، ٹھک،ٹھک! کون ہے بھئی؟ میں ہُوں! میں کون؟میں اِبنِ فلاں!اِبنِ فلاں کون؟اِبنِ فلااں!اِبنِ فلاں کون؟ حد ہو گئی بھئی !یہ کنڈیالے چوہے جیسے بالوں والا بابا میری جان کو آ گیا ہے۔یہ حیات کا مُنکر نکیر ممات سے پہلے ہی پُوچھ کر رہے گا کہ آخر میں کون ہوں۔اگرچہ یہ دروازہ بھی میرے لئے ...

مزید پڑھیے

معدوم

ایک پُورے چاند کی رات جب سارا گاؤں سویا ہوا تھا، ہر جانب ہُو کا عالم طاری تھا مگر ایک پل کو بھی اُس کی آنکھ نہ لگی تھی ۔ شب کی خاموشی میں بھینسوں کی جُگالی اور پھنکار کی آوازیں اُس کی سماعت کے ذریعے اُس کے دماغ کے ڈھول کی جھلی پر اس طرح برس رہی تھی گویا جنگل میں شیر ڈکار رہے ہوں ۔ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 37 سے 233