افسانہ

مسیحائی

دھیرے دھیرے ماریہ نے آنکھیں کھولیں—‘ اُس نے نگاہیں اُٹھا کر دیکھا — چاروں طرف گہری خاموشی اور بلا کا سنّا ٹا چھا یا ہوا تھا۔ آسمان پر سیاہ بادل مسلط تھے۔ ماریہ نے آس پاس نظریں گھمائیں۔ وہ ایک کیچڑ سے بھرے گندے گڑھے میں پڑی تھی۔ اُسکے آس پاس گندے پانی اور کیچڑ کا جماؤ تھا۔ وہ ...

مزید پڑھیے

آنسو سچ بولتے ہیں۔۔۔؟

گاؤں کی ایک شدید تپتی ہوئی دوپہر کا ذکر ہے۔ میں برسوں بعد سرحد پار اپنے آبائی گاؤں کے نیم پختہ مکان کی ڈیوڑھی کے باہری دروازے پر کھڑا کھانے کے بعد جوٹھے ہاتھ دھورہا تھا اور میری نظریں ان چوزوں پر جم گئی تھیں جو سیلی زمین پر گرے ہوئے دال چاول کے ٹکڑوں کو چن چن کر بڑی بے صبری سے حلق ...

مزید پڑھیے

یوں بھی ہوتا ہے

سفر کا آغاز تو گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے ہی ہوگیا۔ شاید اس وقت جب اس نے اس تحقیقی کورس میں داخلہ لیا تھا۔ اس وقت جب اسے ایک نہایت ہی نامور شاعر کے فن پرتحقیقی مقالہ لکھنے کاکام دیا گیا تھا۔ یا شاید اس سے بھی پہلے مگر اس نے اس سفر پرروانہ ہونے سے پہلے کوئی خاص تیاری نہیں کی تھی ضرورت ...

مزید پڑھیے

خاموشی کے حصار میں

غنی نے لکھا تھا، ’’عطا کا خط آیا ہے، وہ اس ماہ کے آخر تک اپنی بیوی بچوں کے ساتھ آجائے گا۔ آج ۱۰ تاریخ ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ۲۵،۲۶ تک بیٹا، بہو اور بچے آجائیں گے۔۔۔ گھر میں بہار آجائے گی‘‘۔ سجاد نے غنی کے خط کی ان سطروں کو بار بار پڑھا اور ہر بار اسے ایک نیا لطف آیا۔ پتہ نہیں کیوں ...

مزید پڑھیے

سلاخیں

وہ ایک بوسیدہ کمرے میں بیٹھا کسی چیز کو درست کررہا تھا ۔اس کمرے میں تاروں کے کچھ گچھوں اور اوزاروں کے علاوہ ایک طرف کپڑوں کا بکسہ رکھا ہوا تھا جس کے ادھ کھلے منھ سے کچھ کپڑے نکل کر زمین پر بکھرے ہوئے تھے ۔کمرے کی دوسری طرف چھوٹی سی میز پر ایک گلاس اور پانی کا جگ رکھا ہوا تھا ۔جگ کی ...

مزید پڑھیے

شکست

گرمی کی شام میں وہ لاؤنج میں ٹہل رہی تھی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں اس کے ذہن کو روشن کر رہی تھیں قلم کو ہاتھ میں لے کرکچھ دیر ہونٹوں پر رکھا کہ اچانک ہٹایا اور ایک جملہ کاپی میں لکھا ’’ وہ میری زندگی ہے‘‘ اور پھر کچھ دیر سوچنے لگی اتنی دیر میں ملازمہ چائے لے کر آئی وہ ایک گھونٹ چائے کا ...

مزید پڑھیے

طوفان

میں کتاب کی وررق گردانی کر رہی تھی کہ اچانک موبائل کی گھنٹی نے میرا دھیان دوسری طرف متوجہ کر دیا۔چند لمحے فون پر میری نظر رہی لیکن وہ نمبر جانا پہچانا نہیں تھا، فون رسیو کرنے پر ایک گھبرائی ہوئی آواز نے مجھے خوف زدہ کر دیا۔ ’’ہیلو ۔۔۔!!‘‘ ابھی اتنا ہی کہا تھا۔ ’’مسز راشد بول ...

مزید پڑھیے

فسانہ ختم ہوتا ہے

مسلا ہوا بستر پوری کہانی تھا۔ ثاقب نے ٹہلتے ٹہلتے سوچا۔ مزے کا افسانہ بن سکتا ہے اس پر۔ بے ترتیب چادر اور بکھرے ہوئے تکیے اور فضا میں پھیلی ایک وحشی بُو۔ اولڈ ماسٹرز میں سے کوئی لکھتا تو کمال کردیتا۔ ابو الفضل صدیقی۔ یا سیّد رفیق حسین۔ ایک کمرے کی چھوٹی چھوٹی جزئیات سے مرتب ...

مزید پڑھیے

کھویا ہوا آدمی

باہر سیاٹل کی رات تھی۔ یخ ہوا ہر چیز کے آرپار گزرجاتی تھی۔ اوورکوٹ، دستانے، ونڈبریکر جیکٹس، چربی، ہڈیاں، سب کے درمیان سے گزرجاتی تھی۔ انگلیوں کی پوریں اور ناک جیسے بے حس، بے جان ہونے لگتی تھیں۔ صرف تین منٹ تک انور اس خوفناک سردی کو برداشت کرپایا۔ سگریٹ کے کش تیزی سے لیے جائیں ...

مزید پڑھیے

رئیس کیوں چپ ہے؟

رئیس کچھ دنوں سے چپ ہے۔ اب یہ مت سمجھ لیجئے گا کہ رئیس نے بولنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ وہ بولتا تو ہے مگر بس، ضرورت کے مطابق۔ ہر سوال کا جواب دیتا ہے۔ دفتر میں ساتھیوں کی خیریت بھی دریافت کرتا ہے۔ بچوں سے اور بیوی سے گفتگو بھی کرتا ہے۔ رات گئے گھر آنے والے مہمانوں کے سامنے خاندانی جھگڑوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 221 سے 233