گوشہ خاص

علامہ اقبال کی پیام مشرق سے فارسی نظم کا اردو ترجمہ

اقبال

میں نے لمبا سفر کیا اور چاند سے پوچھا، ۔ تیرے نصیب میں سفر ہی سفر ہے لیکن کوئی منزل بھی ہے کہ نہیں ۔ جہان تیری چاندنی سے سمن زار بنا ہوا ہے ۔ (لیکن ) تیرے اندر جو داغ ہے اس کی چمک دمک کسی دل کی وجہ سے ہے یا نہیں ہے؟ اس نے ستارے کی طرف رقیبانہ نظروں سے دیکھا اور کچھ نہ کہا۔

مزید پڑھیے

شکوہِ اقبال: کس قدر شوخ زباں ہے دلِ دیوانہ ترا

اقبال

شکوہ میں اقبال نے امت مسلمہ کے درخشاں ماضی کی جھلکیاں دکھاتے ہوئے ان کی موجودہ حالت کا دوسری اقوام سے موازنہ کیا ہے، پھرمسلمانوں کی اس بے بسی و بے چارگی کا واسطہ دے کر خدا سے پوچھا ہے کہ اہلِ توحید پر اب وہ پہلے جیسا لطف و کرم کیوں نہیں، جبکہ وہ آج بھی خدا کے نام لیوا ہیں اور اُس کے رسول کے پیروکار ہیں ،آج بھی اُن کے دلوں میں دینِ اسلام کے لیے زبردست جوش و جذبہ موجود ہے۔

مزید پڑھیے

علامہ اقبال کی فارسی نظم 'از خوابِ گراں خیز' مع ترجمہ

اقبال

'زبور عجم' کا علامہ اقبال کے کلام میں ایک اپنا مقام ہے، اس کتاب میں علامہ کی وہ مخصوص شاعری ہے جس کا پرچار وہ ساری زندگی کرتے رہے۔ زبورِ عجم عمل کی تلقین سے بھری پڑی ہے۔ اس نظم میں ٹیپ کا مصرع (بار بار آنے والا) 'از خوابِ گراں، خوابِ گراں، خوابِ گراں خیز' (گہری نیند سے اٹھ) ہے۔ یہ خوبصورت اور لازوال نظم ہے۔

مزید پڑھیے

نومبر کی سرد سی شام میں تھکن سے چور: مفکر پاکستان کا پاکستان

آج نومبر کی سرد سی شام میں وہ خود کو بہت تنہا محسوس کر رہا تھا۔ اس کا انگ انگ تھکاوٹ سے چور تھا۔ یہ تھکاوٹ لگاتار محنت کی تھی نہ ہی بڑھاپے کی نشانی تھی بلکہ یہ تھکاوٹ مایوسی کی تھی، یہ تھکاوٹ اپنے مقصد کو نہ پانے کی تھی وہ مقاصد جو اس کے لیے آکسیجن تھے ۔

مزید پڑھیے

تجھ سے ہوا آشکار، بندہ مومن کا راز: اقبال کی شخصی خوبیاں

گرمیوں میں گھر پر صرف دھوتی اور بازو والی بنیان پہنے رہتے ۔ اکثر یہ دونوں کپڑے کافی میلے ہو جاتے لیکن وہ اپنے حال میں مست ، نشست گاہ میں لوگوں کے درمیان بیٹھے حکمت کے خم لنڈھاتے رہتے ۔ والدۂ جاوید کئی کئی بار ان کی توجہ میلے کپڑوں کی طرف مبذول کراتیں لیکن وہ ٹال جاتے ۔ آخر جب وہ زیادہ ہی مصر ہوتیں تو بڑی بے نیازی سے کپڑوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے فرماتے : ’’ کوئی ایسے میلے تو نہیں ہیں ، البتہ اگر تمھاری یہی خوشی ہے تو لاؤ بدل ہی لیتے ہیں۔ ‘‘

مزید پڑھیے

سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف:فکر اسلامی کی تشکیل جدید میں اقبال کا حصہ

علامہ اقبال ان ممتاز مفکرین ومصلحین میں سے ہیں جنھوں نے بیسوی صدی میں مشرق ومغرب کو اپنے فکر وخیالات سے ہلا کر رکھ دیا۔ وہ صرف انقلابی و فکری شاعر ہی نہ تھے بلکہ ایک ایسے جید اسلامی مفکر اور اسکالر تھے جن کو بہت سارے علوم ونظریات پربہت اچھی نگاہ اور درک حاصل تھا ۔

مزید پڑھیے

ہم میلاد النبی ﷺ کیسے منائیں

مسجدِ نبوی ﷺ

آپﷺ کے اخلاق اور آپﷺ کی ہدایات سے سبق حاصل کرو اور کم از کم آپ کی تعلیم کا اتنا چرچا تو کرو کہ سال بھر تک اس کا اثر باقی رہے ۔ اس طرح یادگار مناؤ گے تو حقیقت میں یہ ثابت ہوگا کہ تم یوم میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سچے دل سے عید سمجھتے ہو اور اگر صرف کھا پی کر اور دل لگیاں ہی کر کے رہ گئے تو یہ مسلمانوں کی سی عید نہ ہوگی ، بلکہ جاہلوں کی سی عید ہوگی ، جس کی کوئی وقعت نہیں۔

مزید پڑھیے

عید میلاد النبی ﷺ کا احوال اور شیخ امام حسن البنا کا معمول

عید میلاد النبی

" روحیہ کا انتقال کب ہوا؟ " فرمانے لگے: " آج ہی مغرب سے تھوڑی دیر پہلے "۔ ہم نے کہا: " آپ نے ہمیں پہلے کیوں نہ اطلاع دی ؟ کم از کم میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کا جلوس کسی اور دوست کے گھر سے نکال لیتے؟ " کہنے لگے: " جو کچھ ہوا، بہتر ہوا۔ اس سے ہمارے حزن و غم میں تخفیف ہو گئی اور سوگ مسرت میں تبدیل ہو گیا۔ کیا اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی کوئی اور نعمت درکار ہے! "

مزید پڑھیے

نعت پاک ، از مولانا ظفر علی خا ن

مدینۃ الرسولﷺ

مولانا ظفر علی خان جری و بے باک صحافی ، رہنما اور با کمال شاعر تھے۔ ان کا اخبار ، زمیندار ، فرنگیوں اور شاطر ہندوؤں کی چالوں کو بے نقاب کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا۔ مولانا نے بہت سی خوبصورت نعتیں بھی کہیں ، جو ان کی قادر الکلامی اور عشقِ رسول ، دونوں کی غمّازی کرتی ہیں۔

مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 7