ستارہ آزمایا جا رہا ہے

ستارہ آزمایا جا رہا ہے
غلط نمبر ملایا جا رہا ہے


تہ خنجر مجھے پانی پلا کر
بڑا احساں جتایا جا رہا ہے


کل اس مٹی پہ وہ سایا کرے گا
ابھی جس میں دبایا جا رہا ہے


انہیں کیسے اتاریں اپنے دل میں
جنہیں سر پر بٹھایا جا رہا ہے


ہنسی میں اڑ نہیں سکتا ترا غم
سو سگریٹ میں اڑایا جا رہا ہے