سیپی سادہ منہ جب کھولے کرنوں کی تب بارش ہو (ردیف .. ل)
سیپی سادہ منہ جب کھولے کرنوں کی تب بارش ہو
موتی کی دو مالائیں اور ان پر چمکے گنگا جل
کالی لٹ ہے ناگن جیسی کان کی لوہے اس کا پھن
اس کی نظروں میں دھوکا ہے اس کی باتوں میں ہے چھل
اس کا چلنا جیسے ہلنا پھولوں کی اک ڈالی کا
شاخ کمر ہے نازک ایسے لہراتی یا کھاتی بل
آج مدھر ہے لہجہ تیرا بول سہانے تیرے ایازؔ
آج غزل میں بات نئی ہے بات نئی تو کہتا چل