شور کے شر میں ناز ساکن ہیں
شور کے شر میں ناز ساکن ہیں
چپ کی آنکھوں میں ساز ساکن ہیں
شہر خاموش میں کبھی دیکھو
زندگی کے ہی راز ساکن ہیں
لے کے عمروں کی دھول چہروں پر
ہم اے عمر دراز ساکن ہیں
کیسی افتاد ہے زمانے پر
سب یہاں چارہ ساز ساکن ہیں
نیک نیت جو لوگ ہیں سارے
دل میں لے کر گداز ساکن ہیں
دل نے جب سے شعور پایا ہے
سانس کے تار شاذؔ ساکن ہیں