نور ہے روشنی کا ہالہ ہے

نور ہے روشنی کا ہالہ ہے
عشق تو روح کا اجالا ہے


دل میں اترے نہال کر ڈالے
عشق کا طور ہی نرالا ہے


وہ تو کہتا ہے آؤ سمجھو تم
دل میں جس نے گیان ڈالا ہے


جال بنتی ہے نفس کی مکڑی
بس اتارو یہ شر کا جالا ہے


دل کی درگاہ میں جھکا جب سر
عشق کا بول تب سے بالا ہے


دل کو محسوس بس ہوا جیسے
عشق روئی کا نرم گالا ہے


ذکر ان کا ہی روح میں اترا
عشق ان کا مرا حوالہ ہے


یہ سلگتا ہے آنچ سے غم کی
ہجر کا شاذؔ دل پہ چھالا ہے