شدت درد میں احساس کا کردار میاں

شدت درد میں احساس کا کردار میاں
اپنے ہونے میں کہاں خود کا ہے اظہار میاں


ہم بھی کھو ڈال رہے ہیں کہ بدل جائیں ذرا
عقل بے بس کی سنے دل نہیں تیار میاں


ڈھونڈ کچھ لوگ مقابل ہوں جہاں میں تیرے
شہر ناقص میں کہاں ہم سے ہیں غم خوار میاں


گنگنا بزم جہاں شہد شکر شہد شکر
بات رکھتے ہیں لبوں پر کہ ہیں اوزار میاں


جھوٹ کو جھوٹ کہوں سچ کو کہوں سچ لیکن
آ الجھتی ہے مرے سر کوئی تلوار میاں


آنکھ کھولوں تو نظر آئیں اندھیرے کیوں کر
سب اجالے ہیں مری نیند کے بیمار میاں