شبدوں کا گل مہر

کال نے
لکھ دیا مجھے
شبدوں کے مانند
میرے یگ کے چہرے پر


چاہتا ہوں فقط
شبدوں کا سلگتا گل مہر
بطور وصیت
اگلے یگ کو سونپا جائے