ست رنگی قوس قزح کے نام
میں کہ اک جنت ارضی سے چلا آیا ہوں
بیتی یادوں کی مہک دل میں چھپا لایا ہوں
جس جگہ کوثر و تسنیم کی نہریں تھیں رواں
جس جگہ اپنی تمناؤں کی دنیا تھی جواں
نور ایمن تھا ثریا کی نگاہوں میں جہاں
شاخ نسرین تھی فرحین کی بانہوں میں جہاں
جس جگہ فرحت و نزہت کی ہوا چلتی تھی
بن کے تزئین در و بام صبا چلتی تھی
لب خاموش سے پھوٹا تھا ترنم جس جا
میرے ہونٹوں نے بھی سیکھا تھا تبسم جس جا
نیلگوں آنکھوں سے ٹپکے ہوئے تاروں کی کرن
چند بیتے ہوئے لمحات کی یادوں کی جلن
میں اسی گمشدہ جنت سے چرا لایا ہوں
میں کہ اک جنت ارضی سے چلا آیا ہوں