سنگ ہو یا آئنہ سب کی کہانی ایک ہے

سنگ ہو یا آئنہ سب کی کہانی ایک ہے
آگ سب کی ایک ہے اور سب کا پانی ایک ہے


کچھ حقیقت آشنا ہیں اب بھی گو تھوڑے سہی
اس نئی دنیا میں بھی دنیا پرانی ایک ہے


قلب اور احساس سے یکساں ہے سب کا سلسلہ
ہوں جنوں والے کہیں بھی راجدھانی ایک ہے


حاکمان عہد نو سب مصلحت کے ہیں غلام
ہو کہیں کا کوئی راجہ سب کی رانی ایک ہے


کوئی ہنس کر چشم نم ہے کوئی رو کر تر بہ تر
آنکھ ہر اک کی جدا ہے سب کا پانی ایک ہے


جرأت اظہار ہی ناپید ہے جیسے نہالؔ
سب زباں رکھتے ہیں سب کی بے زبانی ایک ہے