سچا وید
ہے دیامئے ہم کو شکتی اور ودیا دان کر
دور ہوں وپدا ہماری سب کا تو کلیان کر
بھید ذات اور پات کا اب تو مٹا دے ہند سے
میرے بھارت کی سبھی دیشوں میں اونچی شان کر
ہم دھرم پرسار میں سارے لگیں اے ایشور
پھر سے سارے دیش میں پیدا اسی کا گیان کر
کاٹ دے ہر دکھ کا بندھن ہو سدا تیری دیا
میری اس بنتی پہ اے بھگون ذرا کچھ دھیان کر
وید کے امرت کو پی کر مکت ہو جائیں سبھی
گیان سچا وید کا بیتابؔ کو بھی دان کر