سب سے الگ ہوں لیکن اکیلا نہیں بنا
سب سے الگ ہوں لیکن اکیلا نہیں بنا
اوروں سا ہو کے بھی کسی جیسا نہیں بنا
دنیا بھی وہ نہیں بنی جو ہونی چاہیے
سو کیا ہوا اگر وہ ہمارا نہیں بنا
سب فائدہ اٹھانے کے چکر میں ہوتے ہیں
میں جان بوجھ کر بہت اچھا نہیں بنا
وہ بن گیا جو بننا نہیں چاہتا تھا میں
خواہش تھی جیسا بننے کی ویسا نہیں بنا
میں چاہنے میں کوئی کسر چھوڑتا نہیں
میں درمیاں میں چھوڑنے والا نہیں بنا
میں توڑتا بناتا ہی رہتا ہوں کچھ نہ کچھ
ہر بار ایسا لگتا ہے عمدہ نہیں بنا
ٹوٹے ہوئے کو جوڑ لیا ہے کسی طرح
اس جیسا تو مگر یہ دوبارہ نہیں بنا
اس کو بھی میری اتنی ضرورت نہیں پڑی
کچھ میں بھی اس کا اتنا زیادہ نہیں بنا