صاف اوراق ہیں لکھنے کی جگہ خالی ہے

صاف اوراق ہیں لکھنے کی جگہ خالی ہے
یعنی اس مانگ میں تارے کی جگہ خالی ہے


نہر کے پار گیا یار نہیں پلٹا کبھی
کار میں اب بھی کمینے کی جگہ خالی ہے


کوئی خوش رنگ دلاسہ ہے تو لکھتے جاؤ
میری دیوار پہ نعرے کی جگہ خالی ہے


آج بھی کھاٹ پہ بوسیدہ بدن دیکھتا ہوں
باپ کے بعد بھی کونے کی جگہ خالی ہے


چاک پر رکھی ہوئی دنیا مکمل کر دو
آخری جسم پہ چہرے کی جگہ خالی ہے


میری غزلیں ہیں سبھی بعد ترے بے مطلع
سارے نغمات میں مکھڑے کی جگہ خالی ہے


معذرت یار نیا عشق نہیں ہو سکتا
دل میسر ہے نہ سینے کی جگہ خالی ہے