درد کا کہسار کھینچتا ہوں

درد کا کہسار کھینچتا ہوں
سانس کب ہے غبار کھینچتا ہوں


عشق ہے ہی نہیں یہ تہمت ہے
دل نہیں ہے میں بار کھینچتا ہوں


نبض ہے ڈوبنے بھی لگتی ہے
سانس ہے زور دار کھینچتا ہوں


کھینچتا ہوں اسے میں اپنی طرف
اور بے اختیار کھینچتا ہوں


تو کوئی ساربان کرتا ہے
میں خود اپنی مہار کھینچتا ہوں


شعر کہتا ہوں میں الگ ڈھب سے
قافیہ جان دار کھینچتا ہوں


کیمرے مطمئن نہیں کرتے
عکس ہیں بار بار کھینچتا ہوں