روح تک آ کہ مجھے اس کا سہارا ہے بہت

روح تک آ کہ مجھے اس کا سہارا ہے بہت
جسم مت چھیڑ مجھے جسم نے مارا ہے بہت


چاند کی کس کو طلب ہے کہ یہاں تاریکی
اس قدر ہے کہ مجھے ایک ستارہ ہے بہت


میری جانب سے صدا اور صدا اور صدا
اس کی جانب سے فقط ایک اشارہ ہے بہت


میں ہوں خوابوں کی ہوا تو ہے حقیقت کا چراغ
پاس ہوں دونوں تو اس میں بھی خسارہ ہے بہت


اس کا غم چھوڑ کہاں کیسے کٹی ہجر میں عمر
وہ گھڑی سوچ جسے ساتھ گزارا ہے بہت


تو مرا خواب ہے سردی کی کسی رات کا خواب
سرد ہے جس میں بدن روح کا پارہ ہے بہت