رخ سے پردا جو اٹھا رکھا ہے توبہ توبہ

رخ سے پردا جو اٹھا رکھا ہے توبہ توبہ
تو نے ہنگامہ مچا رکھا ہے توبہ توبہ


ایک تو آنکھیں تری یار ہیں خنجر جیسی
اس پہ کاجل بھی لگا رکھا ہے توبہ توبہ


شیخ جی آپ کو آخر یہ ہوا کیا ہے کہو
جام ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے توبہ توبہ


چند پیسے کے لیے آپ نے کیونکر صاحب
اپنا ایمان گنوا رکھا ہے توبہ توبہ


سیدھے منہ بات بھی کرتے نہیں تم تو ہم سے
غیر کو پاس بٹھا رکھا ہے توبہ توبہ