دیکھ لے یار ہو گئے مٹی
دیکھ لے یار ہو گئے مٹی
تیرے بیمار ہو گئے مٹی
شاہ ہونے پہ تو غرور نہ کر
لاکھوں دربار ہو گئے مٹی
اس نے خط بھی نہیں پڑھا میرا
یعنی اشعار ہو گئے مٹی
عمر مٹی میں کاٹ دی ہم نے
اور پھر یار ہو گئے مٹی
نفرتیں کھا گئیں شہر اپنا
دیکھو گھر بار ہو گئے مٹی
میرے اندر پتہ نہیں مونسؔ
کتنے فن کار ہو گئے مٹی