رشتہ
تجھے بھی یاد آتا ہوگا شاید
تھا میری روح سے اک دل کا رشتہ
وہ رشتہ جس کے آگے سارے رشتے
لگا کرتے ہیں جھوٹے اور پھیکے
وہی رشتہ ہے میرے ساتھ اب تک
مری رگ رگ میں ہر دم دوڑتا ہے
مرے اندر جو خالی پن ہے چھایا
اسے پر کرنے کی کوشش میں ہر پل
مری خاموشیوں کو تولتا ہے
مری آسودگیٔ جاں کی خاطر
بہت میٹھے سروں میں بولتا ہے
مگر پھر بھی میں کیسے بھول جاؤں
یہ رشتہ میری بربادی کی جڑ ہے
یہی وہ رشتہ ہے جو توڑ کر تو
مری دنیا سے کب کا جا چکا ہے