میری خاموش محبت کی یہ قیمت دی ہے

میری خاموش محبت کی یہ قیمت دی ہے
اس نے ٹھکرا کے مجھے درد کی دولت دی ہے


آپ کو بھول سکوں دل کو کہیں بہلاؤں
آپ کی یاد نے کب مجھ کو یہ مہلت دی ہے


پاس بیٹھوں تیرے اور تجھ کو ہی دیکھے جاؤں
میری آنکھوں کو کہاں اتنی اجازت دی ہے


دردمندی سے محبت سے ملوں میں سب سے
میرے اجداد نے ورثے میں یہ فطرت دی ہے


کام اوروں کے میں آتی رہوں مرتے دم تک
میرے خالق نے مجھے جتنی بھی طاقت دی ہے


کتنی دل کش ہے حسیں ہے یہ دھنک رنگ فضا
موسم گل کو مصور نے کیا رنگت دی ہے


میری زلفوں کو سنوارے میرا آنچل جھولے
اے ہوا کس نے تجھے آج یہ جرأت دی ہے


کیوں میرے ساتھ ہی رویا ہے میرا آئینہ
نوحہ گر تو نے اسے کون سی صورت دی ہے


تیری دنیا میں ہے مجروح میری سادہ دلی
کیا اسی واسطے یہ سادہ طبیعت دی ہے


زخم دل بھر گئے کچھ اور عنایت کر دیں
اتنی سی بات ہے صاحب جو یوں زحمت دی ہے


مجھ کو اس دہر کے دوزخ میں جلایا ہے سدا
کہنے کو قدموں کے نیچے میرے جنت دی ہے


اس نے مجھ کو فقط غم ہی نہیں بخشے ہیں
میرے لہجے کو جنوں سوچ کو وحشت دی ہے


سب سے ملتا ہے تو ہنس ہنس کے ستم ڈھاتا ہے
میرے جذبوں کو کہاں تو نے یہ قربت دی ہے


تجھ کو اللہ بچائے سدا نظر بد سے
تجھ کو شہنازؔ خدا نے حسیں صورت دی ہے