کتنی ترکیبیں کیں باطن کے لیے

کتنی ترکیبیں کیں باطن کے لیے
نون ساکن میم ساکن کے لئے


میرے اپنے مجھ سے جب برہم ہوئے
میں رہوں زندہ بھلا کن کے لئے


یا خدا اس کے سبھی غم دور ہو
میں دعا کرتی ہوں محسن کے لیے


پوچھتے ہو ہم سے ہے اسلام کیا
حق پہ چلنا فرض مومن کے لئے


گردش ایام نے توڑے ستم
وقت نے بدلے بھی گن گن کے لئے


بجلیوں نے پھر جلایا آشیاں
میں نے پھر سے چونچ میں تنکے لئے


عین ممکن ہے مٹا دوں مسئلے
بس پریشانی ہے لیکن کے لئے


ان کو مجھ سے واسطہ کچھ بھی نہیں
خاک کر دی زندگی جن کے لئے


آج کے اس دور میں جینا سزا
جانے کیوں زندہ ہیں کس دن کے لئے


اس جہاں میں کچھ بھی ہو سکتا ہے اب
ہیں کھلے در غیر ممکن کے لئے


ان سوالوں پر میرے وہ چپ رہا
تھی مجھے امید جن جن کے لئے


عمر بھر شہنازؔ امید سحر
میرا سورج چھپ گیا دن کے لئے


جن پہ ہم مرتے رہے شہنازؔ وہ
کہتے ہیں زندہ ہو کس دن کے لئے