غم حیات کو ناخوش گوار کر نہ سکا
غم حیات کو ناخوش گوار کر نہ سکا
مرا ضمیر مجھے شرمسار کر نہ سکا
خرد کو نذر فریب بہار کر نہ سکا
جنوں کی عام روش اختیار کر نہ سکا
نہ پوچھ غم کی نزاکت عجیب راز ہے یہ
کہ میں نگاہ سے بھی آشکار کر نہ سکا
قلیل وقفۂ ہستی نے کر دیا مجبور
بقدر ذوق ترا انتظار کر نہ سکا