Nudrat Kanpuri

ندرت کانپوری

  • - 1969

ندرت کانپوری کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    کون کہتا ہے کہ محروم کرم ہیں ہم لوگ

    کون کہتا ہے کہ محروم کرم ہیں ہم لوگ لطف اندوز جفا محو ستم ہیں ہم لوگ زلف سلجھی ہے تو اک حسن نکھر آیا ہے اس طرف دیکھ کہ آئینۂ غم ہیں ہم لوگ کوئی خاطر میں نہ لائے تو نہ لائے لیکن شاید اس دور محبت میں اہم ہیں ہم لوگ لائق لطف و عنایت نہیں ہم اہل وفا کیا کہا یہ کہ سزا وار ستم ہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    اک بار پھر کہو اسی ناز و ادا کے ساتھ

    اک بار پھر کہو اسی ناز و ادا کے ساتھ تو نے تمام عمر گزاری وفا کے ساتھ ساقی شراب ناب مزہ دے رہی ہے اور اس اتفاق وقت اس ابر و ہوا کے ساتھ یہ کیا بتائیں ہم کہ شریک سفر تھا کون منزل پہ آ گئے ہیں کسی رہنما کے ساتھ جور و جفا میں بخل نگاہ کرم میں عذر یہ کیا سلوک ہے دل درد آشنا کے ...

    مزید پڑھیے

    خدا سے آشنائی چاہتا ہوں

    خدا سے آشنائی چاہتا ہوں مگر کچھ رہنمائی چاہتا ہوں کوئی انداز ہو لیکن اچھوتا وہ ناز دل ربائی چاہتا ہوں بہت نادم ہوں اپنی حسرتوں پر ارے توبہ خدائی چاہتا ہوں اجازت ہو تو دل کا حال کہہ لوں کہ میں بھی لب کشائی چاہتا ہوں متاع درد دل کو کم ملی ہے توجہ انتہائی چاہتا ہوں سمجھ تو لوں ...

    مزید پڑھیے

    تاریک بت کدے کو درخشاں بنا دیا

    تاریک بت کدے کو درخشاں بنا دیا سجدہ کیا تو کفر کو ایماں بنا دیا کٹنے دیا نہ چین سے اک لمحۂ حیات دل مطمئن ہوا تو پریشاں بنا دیا غنچوں کی سادگی نے چمن میں دیا فریب پھولوں کے حسن نے مجھے حیراں بنا دیا اشکوں میں کچھ ملا کے اسیروں نے خون دل شام قفس کو صبح گلستاں بنا دیا ندرتؔ متاع ...

    مزید پڑھیے

    کہاں تک ضبط کرتا بے خودی سے آشنا ہو کر

    کہاں تک ضبط کرتا بے خودی سے آشنا ہو کر نقاب راز میں نے بھی الٹ دی لب کشا ہو کر حیات عشق کی ہر سانس صرف جستجو کر دے لطافت دل کی زائل کر نہ منزل آشنا ہو کر خدا معلوم اس کی جستجو مجھ کو کہاں لائی کہ خود بھی کھو گیا ہوں اپنے مرکز سے جدا ہو کر فضائے دہر کر دی پر سکوں کیف ترنم سے کسی نے ...

    مزید پڑھیے

تمام