رنج و غم کا ملال کیا کرتے

رنج و غم کا ملال کیا کرتے
اس سے ہم عرض حال کیا کرتے


جو ہمارا کبھی ہوا ہی نہیں
اس سے دل کا سوال کیا کرتے


قفل غیرت پڑا تھا ہونٹوں پر
ہم کسی سے سوال کیا کرتے


سامنے تھی اداس تنہائی
کوئی رنگیں خیال کیا کرتے


سونپ کر مطمئن تھے ہم ان کو
دل کی پھر دیکھ بھال کیا کرتے


جن کو ہم نے سنبھال رکھا تھا
وہ ہمارا خیال کیا کرتے


وقت نے توڑ دی انا شاکرؔ
ورنہ وہ پائمال کیا کرتے