رب رٹا تا عمر لیکن رب سمجھ پائے نہیں
رب رٹا تا عمر لیکن رب سمجھ پائے نہیں
عشق کر کے عشق کا مطلب سمجھ پائے نہیں
آپ کو پتھر کی مورت میں فقط پتھر دکھا
آپ سب کچھ جان کر بھی سب سمجھ پائے نہیں
زندگی نے عشق کی باریکیاں سمجھائی پر
جب سمجھنا تھا ہمیں ہم تب سمجھ پائے نہیں
کس لیے آنکھوں نے پہنا آنسوؤں کا پیرہن
یہ حقیقت مسکراتے لب سمجھ پائے نہیں
ہر پرائی شے کو اپنا مان کر جیتے رہے
اور اپنے آپ کو ہم سب سمجھ پائے نہیں