رات دن جوش جنوں سے کام ہونا چاہیے
رات دن جوش جنوں سے کام ہونا چاہیے
عشق کی دنیا میں اپنا نام ہونا چاہیے
مٹ نہ جائے اس جہاں سے عشق کا نام و نشاں
کچھ تو پاس حسرت ناکام ہونا چاہیے
گل رخوں کی بات چھوڑو وہ خزاں دیدہ ہیں پھول
فصل گل کا ذکر صبح و شام ہونا چاہیے
زندگی مٹتی ہے مٹ جائے ادائے فرض میں
فرض کی تکمیل پر انجام ہونا چاہیے
چل دئے سب دوست اور احباب تنہا چھوڑ کر
اب تو مجبوراً غریق جام ہونا چاہیے
چارہ گر سے ہو نہیں سکتا غریبی کا علاج
اب غریبوں ہی کا قتل عام ہونا چاہیے
یہ بھی ہے کوئی حکومت جس کی لاٹھی اس کی بھینس
جانتے ہو اس کا جو انجام ہونا چاہیے
عزم و ہمت ہو تو بن جاتا ہے اعظمؔ ہر کوئی
شرط یہ ہے آدمی خوش کام ہونا چاہیے