رات دن گزرتی ہے میری زندگی تنہا

رات دن گزرتی ہے میری زندگی تنہا
جیسے صحن گلشن میں ہو کہیں کلی تنہا


پہلے تیرے جلووں کے ساتھ ساتھ آتی تھی
آ گئی مرے لب پر آج کیوں ہنسی تنہا


موند لیں ستاروں نے تھک کے خود بہ خود آنکھیں
چاند کیوں لٹاتا ہے اپنی چاندنی تنہا


آج ایک مدت پر وہ مجھے نظر آئے
راہ میں ملے جیسے کوئی اجنبی تنہا


بٹ گئی زمانے میں راحت و خوشی شبنمؔ
اور میری قسمت میں رہ گئی غمی تنہا