اپنے گاؤں میں

جب کسی فرصت میں ہم آتے ہیں اپنے گاؤں میں
کیا بتائیں کیا خوشی پاتے ہیں اپنے گاؤں میں


روز گھر سے ہم نکلتے ہیں ٹہلنے کے لئے
ساتھ ہو جاتے ہیں کچھ بچے بھی چلنے کے لئے
کب کمی ہوتی ہے کچھ بھی دل بہلنے کے لئے
پیار کے جب گیت ہم گاتے ہیں اپنے گاؤں میں


کیا بتائیں کیا خوشی پاتے ہیں اپنے گاؤں میں


صاف پانی لہلہاتے کھیت پاکیزہ ہوا
سیدھے سادے لوگ پھر اس کی محبت کی ادا
کب کمی ہوتی ہے کچھ بھی دل بہلنے کے لئے
پیار کے جب گیت ہم گاتے ہیں اپنے گاؤں میں


کیا بتائیں کیا خوشی پاتے ہیں اپنے گاؤں میں


اس کی مٹی سے بنے اس کی ہواؤں میں بڑھے
پھول کی صورت اسی کی گود میں ہم بھی کھلے
آج بھی قائم ہیں اس کی شفقتوں کے سلسلے
ہم کہیں ہوں دل مگر پاتے ہیں اپنے گاؤں میں


کیا بتائیں کیا خوشی پاتے ہیں اپنے گاؤں میں