مجھے بھول جانے والے تری بے رخی سلامت

مجھے بھول جانے والے تری بے رخی سلامت
غم عشق دینے والے تری زندگی سلامت


تری یاد جب بھی آئی مرے دل نے یہ دعا دی
تو رہے جہاں میں شاداں تری ہر خوشی سلامت


جو تری نظر نے بخشی تھی خلش مرے جگر کو
ہے خدا گواہ میرا وہ ہے آج بھی سلامت


مرے آنسوؤں کا طوفاں نہ رکا نہ رک سکے گا
ترے درد نے جو بخشی ہے وہ بیکلی سلامت


مرا گھر بلا سے روشن نہ ہوا تو اس کا کیا غم
مرے چاند تا ابد تو تری چاندنی سلامت


مری داستان‌ الفت جو سنی تو ہنس کے بولے
ہے مرے ہی غم کے صدقے تری شاعری سلامت


ترے گریہ ہی نے شبنمؔ ہے ڈبوئی تیری کشتی
کہ وہ ساحل بقا تک نہ پہنچ سکی سلامت