راستہ ہوگا جب تک نہ ہموار سا
راستہ ہوگا جب تک نہ ہموار سا
ہر سفر ہوگا پھر اس پہ دشوار سا
یہ خلوص و محبت کی زنجیر تھی
جس نے کر ڈالا اس کو گرفتار سا
اس کا چہرہ لکیروں میں بٹ سا گیا
اپنی خاطر بنا ہے وہ آزار سا
اس زباں سے اسے کچھ نہ کہنا مگر
لفظ تحریر میں رکھنا تلوار سا
کیا روبینہؔ ترے ہاتھ تھکتے نہیں
لکھتے لکھتے کہانی کا کردار سا