راس آئی اس کو میری وفا کم بہت ہی کم
راس آئی اس کو میری وفا کم بہت ہی کم
اس واسطے ہے اس سے گلہ کم بہت ہی کم
دل کی عبارتوں کو زیادہ نہیں پڑھا
ہم سے یہ کار نیک ہوا کم بہت ہی کم
وہ پیڑ جس کے سائے کی مجھ کو تلاش تھی
سایہ ملا تو اس کا ملا کم بہت ہی کم
تاریکیٔ حیات سے لڑنے چلا ہے وہ
لے کر چراغ دل میں ضیا کم بہت ہی کم
اس دور کی فضاؤں میں گرد و غبار نے
چھوڑی ہے آئنوں پہ جلا کم بہت ہی کم
ہوتی تھی جس کی دید سے تسکین دل مجھے
وہ شخص آس پاس رہا کم بہت ہی کم
اکثر نسیمؔ جس کے مقابل گیا ہوں میں
قد میرا اس کے قد سے لگا کم بہت ہی کم